( ڈاکٹر ذاکرمحمد)
آج میں ایک ایسے نوجوان شخصیت کے بارے میں لکھنے جارہاہوں۔جس نے اپنا تعلیم تو جاری رکھا ہواہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار،اور سماجی کارکن کے خدمت بھی سرانجام دئے رہے ہیں۔اس کانام انعام اللہ ہے۔ جوسوات کے تحصیل بریکوٹ سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ خود بھی ایک طالب علم ہے۔مگر پھر بھی وہ اس چھوٹی سی عمر میں اپنے ملک کی خدمت کر رہےہیں۔
"انعام اللہ " ایک پڑھالکھا،باشعور،عقل منداور زہین نوجوان ہے۔ ان کی قابلیت کو چند الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے بہت ہی مشکل ہے۔ انھوں نے جس شعبےکا انتخاب اپنے لئے کیاہے۔اس کا تعلق اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمات کرنے سے ہیں۔ وہ خواتین اور بچوں کے حقوق اور اس کے علاوہ بے سہارا نوجوانوں کی تعلیم پر توجوں دے رہے ہیں۔ انعام اللہ غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی آوازہے۔ بےسہارا،غریبوں،تعلیم ادھوری چھوڑنے والی ان بہن بھائیوں کا،ان لوگوں کا جو زندگی کے اس سفر میں کئ نہ کئ کسی نہ کسی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔اور ان لوگوں کاجوزندگی میں کسی نہ کسی مشکل سے دوچارہے۔میں یہ بات بہت یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انعام اللہ موجودہ نظام اور معاشرے میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور وہ ہمارے پیارے وطن "پاکستان" کا قابل تعریف مستقبل ہے۔ اگر میں آج کل کے معاشرے کی بات کرو تو ایسے بہت کم لوگ ہے۔جو اپنے علاوہ دوسروں کے بارے میں سوچئے مگر ان لوگوں کو شاہد یہ نہیں معلوم کہ نیکی تو وہی ہے، کہ تم دوسروں کے کام آئے، اپنے بارے میں تو ہر کوئ سوچتا ہے۔
"انعام اللہ " جسے نوجوانوں کی بدولت ہی ہمارے معاشرے کی میابی ممکن ہے۔ انعام اللہ کا کہنا ہے! کہ میں اپنے جیب خرچ سے کچھ روپے نکل کر غریبوں،یتموں،اور بے سہارا بچوں پر خرچ کرتا ہوں۔کیونکہ بہ حیثیت مسلمان ہم جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ہم دوسروں کےلئے بھی پسند کریں۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ میں اپنے ملک سے بہت محبت کرتاہوں۔اور میرا مقصد ملک کی تعمیروترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔
اسطرح جب ہمارے ملک پاکستان کو کرونا وائرس کے تیسرے لہر نے لپیٹ میں لےلیا۔تو انہوں نے سوات کے مختلف علاقوں میں میں اپنی مددآپ کے تحت،ہزاروں کی تعداد میں مفت فیس ماسک تقیسم کئے۔اور کئ آگاہی مہم چلائی۔اس دوران انہوں نے صحافی اقبال خان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک وقوم کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتا ہوں۔اور ماسک تقیسم کرنے کا بنیادی مقصد لوگوں کو آگاہ کرناتھا۔ کہ اگر ہم ماسک استعمال نہیں کرینگے تو پھر حکومت سخت سے سخت اقدامات لےگئے۔جس میں عوام کا حد سے زیادہ نقصان ہے۔
انعام اللہ کو ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔وہ اپنے قلم کے ذریعے عوام کے لئے آواز آٹھاتا ہے۔انھوں بہت سے موضوعات پر کالم لکھےہیں۔
جس میں موجودہ تعلیم نظام، قائداعظم کی زندگی، اسلام میں گداگری کی مذمت، وغیرہ شامل ہے۔جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔
اسطرح حال ہی میں انہوں نے بریکوٹ پریس کلب کے رکن نوجوان صحافی ملک اعزازالحق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل لیکنھے کا شوق مجھے بچپن سے تھا۔اور تقریبا تین سال سے میں ایک کالم نگار کی حیثیت سے کام کرہا ہوں۔اوراپنے قلم کے ذریعے عوام کے مسائل کو حکومت کے سامنے رکھتا ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان کو چاہیےکہ اپنے ملک وقوم کی خدمت کرے۔ کیونکہ اس ملک کو بنانے کےلیے بہت سے لوگوں نے اپنی جان ومال کی قربانیاں دئ ہے۔ ان کی جدوجہد کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
انعام کا کہناہے کہ وہ جلد اپنا ایک فاونڈیشن بنانے جارہا ہے۔ جس میں غریب اور بے سہارا بچوں کو مفت تعلیم دی جائیگی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ان بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے۔جو ملک کی فلاح وبہبود کےلئے کام کرہے ہیں۔ میرے دعا ہمیشہ میرے بھائ "انعام اللہ " کے ساتھ ہے کہ اللہ تعالی ان کو اپنے اس نیک مقصد میں کامیاب کرے(آمین)
عقابی روح جب بیدر ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
No comments: