Select Menu

Loyal TV

اہم خبریں

clean-5

Comments

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کے موبائل فون بھی ہیک کرنے کی کوشش کا انکشاف

 

اسلام آباد (لائیل ٹی وی تازہ ترین اخبار۔ 20 جولائی 2021ء) : بھارت پاکستان کی مخالفت اور پاکستان دشمنی میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کے موبائل فون بھی ہیک کرنے کی کوشش کیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر کی مدد سے حریت رہنماؤں کے موبائل فونز کو بھی نشانہ بنایا ۔

جبکہ اس کے علاوہ سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں اور چینی صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اسرائیلی کمپنی کے ذریعے وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے فون کالز اور میسج ریکارڈ کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ دوسری جانب امریکی اخبار میں شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے فون کی بھی ہیکنگ کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے پاس جاسوسی، نگرانی اور ڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے اسرائیلی سافٹ ویئر کی مدد سے وزیراعظم عمران خان اور مختلف ممالک کے سربراہان سمیت تقریباً 50 ہزار سے زائد لوگوں کے فون نمبرز ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔

پاک اردو ٹیوب Loyal TV

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, ادارہ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز ادارہ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں