Select Menu

Loyal TV

اہم خبریں

clean-5

Comments

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

ریسکیو 1122 سوات نے جولائی کے مہینے میں مجموعی طور پر 1464 ایمرجنسیز میں عوامی خدمات سر انجام دیئے

 

پریس ریلیز۔۔۔۔۔۔

ریسکیو 1122 سوات/ ماہانا کارکردگی رپورٹ


ریسکیو 1122 سوات نے جولائی کے مہینے میں مجموعی طور پر 1464 ایمرجنسیز میں عوامی خدمات سر انجام دیئے


ریسکیو 1122 سوات نے گزشتہ ماہ دیگر ایمرجنسیز کے ساتھ ساتھ کویڈ۔19 میں بھی فرنٹ لائن پر خدمات سر انجام دیئے جن میں 14 کرونا کے مثبت اور مشتبہ مریضوں کو مکمل ایس او پیز کیساتھ ہسپتالوں اور قرنطینہ سینٹرز منتقل کیے گئے۔

 ریسکیو 1122 سوات کی ترجمان شفیقہ گل کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ریسکیو 1122 سوات نے جولائی کے مہینے میں مجموعی طور پر 1464 مختلف نوعیت کے ایمرجنسیز میں خدمات سر انجام دیئے، سب سے زیادہ خدمات طبی شعبے میں دی گئی جنکی تعداد 1198 ہیں۔

اس کے علاوہ 157 ٹریفک حادثات ، 39 آتشزدگیاں، 16 گولی لگنےکے واقعات، 1) پانی میں ڈوبنے کے واقعات ، 2 عمارتوں کے چھت گرنے کے واقعات ، اور 22 دیگر متفرق واقعات میں بھی خدمات سرانجام دئیے ۔

ریسکیو 1122 سوات نے مجموعی طور پر 1466 افراد کو بچایا جن میں 1261 افراد کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا، 205 افراد کو موقع پر ہی طبی سہولیات فراہم کر دی گئی جبکہ 21 افراد موقع پر ہی مختلف حادثات میں جانبحق ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ ہیلتھ ایمبولینسز میں 575 مریضوں کو ضلع کے اندر ہسپتالوں میں منتقل کیے جبکہ 45 مریضوں کو ضلع سے باہر کے ہسپتالوں میں بھی منتقل کر دیئے گئے۔

حسب معمول ریسکیو 1122 سوات کنٹرول روم شب و روز مصروف رہا اور ضلع بھر سے 32 ہزار 633 کالز موصول ہوئیں جس میں 18 ہزار 376 غلط یا فیک کالز شامل تھیں۔

ترجمان سوات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خطیر احمد کی ہدایت پر اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات انجینئر ملک شیر دل خان کے سربراہی میں ریسکیو 1122 سوات 24 گھنٹے ہمہ وقت عوام کی ہر قسم ممکنہ خدمت کے لئے تیار ہے۔

افسران بالا کے ہدایت پر ریسکیو 1122 عوام کی مذید خدمات اور کارکردگی میں بہتری لانے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

PTI National Body Visit Consulate پی ٹی آئی سعودی عرب کےعہدیداران نےپاکستان قونصل خانہ کادورہ کیا

شہید صدر محمد ابرار خان یوسف زئی کے فرزن منصور ابرار خان پر پارٹی کے حوالے سے خصوصی گفتگو

 


ضلع سوات میں سکول سے محروم بچوں کوسکول میں داخل کرانے کیلئے کمپین کا آغا ز کر دیا گیا جس کا مہمان خصوصی وزیر ہاوسنگ ڈاکٹر امجد علی تھے مزید تفصیلات اعزازالحق کی رپورٹ میں


 

اسرائیلی کمپنی کا جاسوسی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کیسے کام کرتا ہے؟


 

دنیا بھر میں کئی حکومتوں کو تباہ کن الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی سافٹ ویئر کو صحافیوں، انسانی اور شہری حقوق کے کارکنان، سیاسی مخالفین، اور کارپوریٹ ایگزیکٹیوز کے فونز کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشل اور 17 صحافتی اداروں کے کنسورشیم پیگاسس پراجیکٹ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ انڈیا سمیت دنیا کے کئی ممالک نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کی جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے لوگوں کے فون ہیک کیے۔
مذکورہ انکشافات سامنے آنے کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پیگاسس سافٹ ویئر کام کیسے کرتا ہے اور یہ کسی کے فون میں کیسے داخل ہوتا ہے اور جب یہ کسی کے فون میں داخل ہو جائے تو کرتا کیا ہے؟ 
پیگاسس کسی کے فون میں داخل کیسے ہوتا ہے؟
ریسرچرز کا خیال ہے کہ اس سافٹ ویئر کے پرانے ورژن (جس کا انکشاف پہلی مرتبہ 2016 میں ہوا تھا) میں بظاہر بے ضرر سا میسیج  ہدف کے فون میں انسٹال کرنے کے لیے استعمال ہوا تھا۔ 
مذکورہ مسیج کو وصول کرنے والے اسے دیکھنے کے لیے اس پر کلک کرتے اور یہ اس فون میں انسٹال ہو جاتا تھا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب صارفین مشکوک مسیج کے حوالے سے خبردار ہو گئے تو اس کے ذریعے یہ سافٹ ویئر انسٹال کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ 
تاہم پیگاسس کے تازہ ترین ورژن میں موبائل فون میں عام انسٹال کیے جانے والے سافٹ ویئر کے کمزور حصوں کو جاسوسی سافٹ ویئر داخل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔  2019 میں واٹس ایپ نے این ایس او پر مقدمہ کر دیا تھا۔
واٹس ایپ نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ کے آپریٹنگ سسٹم میں کمزوریوں کو استعمال کرکے 14 سو صارفین کے فون میں جاسوسی سافٹ ویئر انسٹال کیا۔ 
اس میں پیگاسس ٹارگٹ صارف کو واٹس ایپ پر صرف کال کرکے اپنا سافٹ ویئر اس کے فون میں انسٹال کر سکتا ہے۔ فون کا جواب نہ دینے کی صورت میں بھی جاسوسی سافٹ ویئر خود بخود فون میں انسٹال ہو جاتا ہے۔ 
حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ پیگاسس نے ایپل کمپنی کے میسیجنگ سافٹ ویئر میں کمزوریوں کو جاسوسی سافٹ ویئر فون میں انسٹال کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس طریقہ کار میں پیگاسس کو ایپل فون استعمال کرنے والے ایک ارب صارفین کے فون تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جس میں فون کے مالکان کو کسی لنگ یا بٹن پر کلک کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ 

فون میں داخل ہونے کے بعد پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر
کیا کرتا ہے؟

برطانیہ کے یونیورسٹی آف سرے میں سائبر سکیورٹی کے پروفیسر الین ووڈ ورڈ کا کہنا ہے پیگاسس اس وقت سب سے بہترین ریموٹ ایکسس ٹول ہے۔ ’یہ ایسا ہے کہ آپ نے اپنا فون کسی اور کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔‘
اس سافٹ ویئر کے ذریعے ہدف کے میسجز اور ای میلز چیک کی جا سکتی ہیں۔ فون کو چیک کیا جا سکتا ہے اور ہدف کی فون پر بات چیت کو سنا جاسکتا ہے۔ جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعے نہ صرف ہدف کا لوکیشن معلوم کیا جاسکتا ہے بلکہ ان کے کیمرے کے ذریعے ان کی ویڈیو بھی بنائی جا سکتی ہے۔ 
ووڈ ورڈ کا کہنا ہے کہ پیگاسس خفیہ طریقے سے جاسوسی سافٹ ویئر فون میں انسٹال کرنے میـں روز بہ روز بہتر ہورہا ہے جس کی وجہ سے یہ مشکل تر ہورہا ہے کہ کسی فون کو ٹارگٹ کیا گیا ہے کہ نہیں۔
اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ اب تک اس سافٹ ویئر کے ذریعے کتنے لوگوں کے فونز ہیک کیے گئے ہیں۔ تاہم عالمی میڈیا کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اب تک اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 50 ہزار فون نمبرز اسرائیلی کمپنی کے کلائنٹس کے ہدف تھے۔
تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکیورٹی لیب کا کہنا ہے کہ انہیں ایپل کے آئی فونز پر حالیہ مہینے میں بھی کامیاب جاسوسی حملے کے نشانات ملے ہیں۔ 

این ایس او نے اتنا طاقتور جاسی سافٹ ویئر کیسے بنایا؟

اربوں ڈالرز مالیت کی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بشمول ایپل اور گوگل ہر سال خطر رقم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خرچ کرتی ہیں کہ ان کا سسٹم ہیکز کا نشانہ نہ بنیں جو ان کے پورے نظام کو بٹھا سکتے ہیں۔
یہ کمپنیاں ہیکرز کو کمپنی کے نظام میں کمزروری کی نشاندہی پر بھاری انعامی رقم بھی ادار کرتے ہیں تاکہ ان کمزوری کو نشانہ بنانے سے پہلے دور کیا جائے۔ 
ووڈورڈ کے مطابق اپیل کمپنی جو اپنے مضبوط سکیورٹی پر فخر کرتی ہے، نے اپنے نظام میں کمزوریوں کی نشاندہی کے لیے بڑی کوششیں کی ہے۔ ’لیکن اس کے باوجود ایسے پیچیدہ سافٹ ویئر میں ایک آدھ کمزوری رہ جاتی ہے۔‘
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ این ایس او جس کے سٹاف میں اسرائیل فوج کے سابق ایلیٹ ممبرز شامل ہے ڈارک ویب پر گہری نظر رکھتی ہے جہاں ہیکرز ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سسٹم میں پائی جانے والی خرابیوں کے بارے میں معلومات فروخت کرتے ہیں۔  

کیا فون سے جاسوسی سافٹ ویئر کو ہٹانا ممکن ہے؟

چونکہ یہ معلوم کرنا انتہائی مشکل ہے کہ کسی فون میں جاسوسی سافٹ ویئر موجود ہے اس لیے یہ معلوم کرنا بھی اتنا ہی مشکل ہے کہ اس فون سے ہٹا دیا گیا ہے۔ 
الین ووڈ ورڈ کا کہنا ہے کہ پیگاسس فون کے ماڈل کے حساب سے اپنے سافٹ ویئر کو فون کے ہارڈ ویئر یا اس کے میموری میں انسٹال کر سکتی ہے۔
اگر یہ میموری میں محفوظ ہے، تو فون کو ریبوٹ کرنے یعنی اسے بند کر کے دوبارہ آن کرنے سے اس کا صفایا ہو سکتا ہے۔ اسی لیے وہ ان افراد کو ایسا کرنے کی تجویز دیتے ہیں جنہیں اس کا ہدف بننے کا زیادہ خطرہ ہے جیسے کہ کاروباری شخصیات اور سیاستدان۔

گھر پر رہتے ہوئے اپنی ذہنی صحت اور تندرستی کا خیال رکھیں

 

1. اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں 

ہم سب ایک نئی بلکہ عجیب و غریب طرز زندگی کی عادت اپنا رہے ہیں۔ یہ ہماری ذہنی تندرستی کے لئے خطرہ ہوسکتی ہے۔ 

چونکہ ممکنہ طور پر سارا دن پاجامے میں ہی رہنا پرکشش ہوسکتا ہے، ہماری شناخت، خود اعتمادی اور مقصد کے لئے روزمرہ کے معمولات ضروری ہوتے ہیں۔ 

اپنے دن کا آغاز تقریباً اسی وقت کرنے کی کوشش کریں جب آپ عام طور پرکیا کرتے ہیں اور ہر دن چہل قدمی کرنے، تفریح کرنے اور سماجی میل جول اور غور و فکر کے لئے ایک وقت مقرر کریں۔

2. ہر روز مزید متحرک رہیں   

متحرک رہنا ذہنی تناؤ کم کرتا ہے، توانائی میں اضافہ کرتا ہے، ہمیں زیادہ چوکس بنا دیتا ہے اور ہمیں بہتر نیند حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔  

اپنے دن کے دوران جسمانی نقل و حرکت اور مصروفیات کو شامل کرنے کے مختلف طریقے تلاش کریں اور کچھ ایسے کام  دریافت کریں جو آپ کے لئے بہترین ثابت ہوں۔ 

یہاں تک کہ گھر پر رہتے ہوئے بھی اپنے جسم کو متحرک رکھنے اور ورزش کرنے کے بہت سارے طریقے موجود ہوں گے۔ 

3. تفریح کے لیے کوئی تدبیر آزمائیں 

آرام کرنا اور موجودہ صورتحال پر توجہ دینا آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے اور منفی احساسات کو ہلکا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ 

مراقبہ کرنے اور سانس لینے کی چند ایک مشقیں آزمائیں تاکہ پتا چلے کہ آپ کو کس چیز سے مدد ملتی ہے۔  مثال کے طور پر بعض اوقات ہم اتنے زیادہ تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں کہ ہمیں یاد ہی نہیں رہتا کہ سکون کا احساس کیسا ہوتا ہے۔ جب آپ پر تناؤ کا غلبہ چھا جائے تو پٹھوں کو بتدریج ڈھیلا کرنے کا عمل آپ کو یہ جاننا سکھاتا ہے کہ پرسکون کس طرح ہونا ہے۔  

4. دوسروں کے ساتھ رابطہ رکھیں 

خاص طور پر جب آپ گھر پر اکیلے ہی رہتے ہوں تو آپ کو تنہائی کا احساس ہو سکتا ہے۔  اپنےساتھی کارکنان، دوستوں، کنبے اور دیگر افراد کے ساتھ رابطے میں رہنے کے تخلیقی طریقے تلاش کریں تاکہ آپ (اور وہ) زیادہ مربوط اور حمایت یافتہ محسوس کرسکیں۔ 

آپ رابطے کے وہ طریقے تلاش کریں جو آپ کے کام آ سکتے ہوں خواہ وہ بذریعہ ڈاک، فون، سوشل میڈیا یا بذریعہ ویڈیو گفتگو ہوں۔  یہ عمل ویڈیو پر چائے کا ایک کپ شیئر کرنے سے لیکر ایک ساتھ آن لائن گیم کھیلنے یا محض ایک حوصلہ افزا ٹیکسٹ بھیجنے تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔  

5. غور و فکر کرنے اور خود ترسی کا مظاہرہ کرنے پر وقت صرف کریں۔ 

کیا کچھ اچھا رہا ہے اس پر غور کرنے کے لئے ہرروز وقت صرف کریں۔ اپنی کامیابیوں اور ان چیزوں کی نشاندہی کرنا جن کے لئے آپ شکر گزار ہیں ضروری ہوتا ہے خواہ وہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہوں۔ تشکر کا ایک روزنامچہ رکھنے پر غور کریں جس میں آپ ہر رات سونے سے قبل دو یا تین چیزیں لکھ سکتے ہوں۔ 

ذہنی ہوشیاری کی ترکیبیں بھی آپ کو غیر مفید خیالات کے بجائے اپنے حال پر توجہ مرتکز کرنے میں مدد دے سکتی ہیں (حالانکہ یہ زیادہ شدت کے ساتھ افسردگی کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوسکتیں)۔ 

6. اپنی نیند کو بہتر کریں 

بے یقینی کا احساس اور روزمرہ  زندگی میں تبدیلیوں کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو نیند میں زیادہ دشواری کا سامنا ہے۔  

اپنی نیند کو بہتر بنانے کے لئے آپ بہت کچھ کرسکتے/سکتی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ممکن ہو سکے تو ہفتے کے آخر میں بھی ایک ہی وقت پر بستر پر جانے اور ہر روز ایک ہی وقت پر بیدار ہونا مقصد بنائیں، اور جہاں ممکن ہو سکے سورج کی قدرتی روشنی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپ کی جسمانی گھڑی کو منظم ہونے میں مدد ملتی ہے جو آپ کو بہتر نیند لینے میں مدد دے سکتی ہے۔ 

بستر پر جانے کے وقت سے ایک گھنٹہ قبل اپنے فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر یا ٹی وی کو استعمال کرنا بند کر دیں۔ 

’منفی کردار کرنے کے بعد لوگ برا بھلا کہیں تو سمجھیں کردار بہت اچھا نبھایا‘


 

چھوٹی سکرین کی چلبلی اداکارہ جویریا سعود نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتیں کہ عورت کی منفی ذہنیت نہیں ہوتی، بلکہ مرد ہو یا عورت کوئی بھی منفی یا مثبت ذہنیت کا حامل ہو سکتا ہے۔
جویریا نے اس بار عید امریکہ میں منائی ہے۔ کورونا کی وجہ سے انہوں نے مسلسل تین عیدیں پاکستان میں کیں۔
قربانی کے بعد گوشت کی تقسیم کا مرحلہ ہو یا پکوان اور کہیں آنے جانے کا سلسلہ، جویریا نے کورونا کے دنوں میں خاص کر بہت احتیاط کی۔ انہوں نے گھر کے کسی ملازم کو بھی اگر گھر سے باہر بھیجا تو واپسی پر سب سے پہلے ہاتھوں کو سینٹائز کروایا۔
 اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جویریہ نے کہا کہ کورونا میں انہوں نے بہت احتیاط کی اور اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ گھر کے باقی سب افراد بھی احتیاط کریں۔ عید کا موقع ہو یا خوشی کا کوئی تہوار اکٹھ کرنے سے پرہیز کیا۔ 
جویریا سعود نے ڈرامہ سیریل نند میں منفی کردار ادا کیا جس میں انہیں خاصا پسند کیا گیا۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے منفی کردار اس لیے کیا کیونکہ وہ گزشتہ 20 برس سے اپنے علاوہ کسی دوسرے پروڈکشن ہاؤس کے ساتھ کام نہیں کررہی تھیں۔
ان کے مطابق شادی سے پہلے اور بعد میں کافی کام کیا، لہذا جب فہد مصطفی کے پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے اس کردار کو کرنے کی پیشکش ہوئی تو کردار بہت جاندار تھا اورمنفی کردار پہلے نہیں کیا تھا اسلیے بہت پرجوش تھی لہذا ہاں کردی۔ 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مجھے بالکل بھی نہیں لگا کہ یہ کردار میرے کیرئیر پر برا اثر ڈالے گا اور نہ ہی مجھے اس چیز سے غرض تھی کہ مجھ سے پہلے یہ کردار کون کر رہی تھی۔ مجھے دلچپسی اس چیز میں ہوئی کہ پہلی بار منفی کردار کرنے کا موقع مل رہا ہے تو کیا جانا چاہیے اور یہ بات تو چھوڑ دیں کہ یہ کردار کسی نے چھوڑا یا کسی کو نکالا گیا۔‘
’میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتی کہ عورت نیگیٹو نہیں ہوتی۔ دنیا میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں بہت اچھے مرد بھی ہیں بہت اچھی عورتیں بھی۔ بہت بری عورتیں بھی ہیں بہت برے مرد بھی۔ اچھائی برائی ہر جگہ ہوتی ہے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اچھائی ختم ہوگئی ہے یا برائی ختم ہوگئی ہے۔‘
جویریہ نے کہا کہ ’ سٹار پلس کے ڈراموں کو طعنہ بنانا سمجھ سے باہر ہے۔ بھئی ان ڈراموں کو بھی تو پسند کیا جاتا ہے اور ہمارے ڈراموں کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے ڈرامے کچھ فاسٹ ہیں، لیکن ہمارے ڈراموں کا اپنا ایک انداز ہے جس کو سٹار پلس کے ڈراموں سے نہیں ملایا جانا چاہیے۔‘
جویریا کا ماننا ہے کہ چینل یا پرڈیوسر وہی دکھاتے ہیں جو عوام دیکھنا چاہتے ہیں۔ ’میرے ڈرامہ "یہ زندگی" کے ساتھ بھی یہی مسئلہ تھا۔ ساڑھے چھ سال مسلسل چلا تو اعتراضات اٙٹھنے لگے۔ بھئی اعتراض اٹھانے والوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ چینلز اور پرڈیوسرز پاگل تو نہیں کہ ریٹنگ نہ آئے اور ڈرامے کو چلاتے جائیں۔ لہذا کسی ڈرامے کی ریٹنگ آرہی ہے تو ہی اسے مسلسل دکھایا جاتا ہے۔
 ان کہنا ہے کہ منفی کردار کرنے کے بعد لوگ اگر انہیں برا بھلا کہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے کردار بہت اچھا نبھایا ہے اور وہ کامیاب ہوگئی ہیں۔
جوہریا کو یہ سوال عجیب لگتا ہے کہ کسی فنکار سے پوچھا جائے کہ یہ کردار کیوں کیا وہ کردار کیوں کیا؟ ان کا ماننا ہے کہ ہر کردار جو لکھا جاتا ہے وہ کسی نہ کسی نے کرنا تو ہوتا ہے چاہے وہ جوہریا ہو یا کوئی اوراور ہر آرٹسٹ اپنے کیرئیر میں ہر طرح کے کردار کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
 کچھ لوگوں کے نزدیک آپ نے جو منفی کردار کیا ہے وہ اس چیز کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے پاس کام اور آفرز کی کمی ہے۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس بہت کام ہے۔
 وہ اپنے کردار خود لکھتی بھی ہیں، پروڈیوس بھی کرتی ہیں اور ڈائریکٹ بھی کرسکتی ہیں۔
’کورونا کی وجہ سے پچاس فیصد کام کم ہوگیا تھا، لیکن رکا نہیں چلتا رہا۔ اس دوران انہیں بھی آفرز آتی رہیں مگر جب جو بہتر لگا اس کو کرنے کے لیے ہاں کردی اب اس کو جو مرضی سمجھا جائے۔‘
’ میں نے اپنی مرضی سے کام چھوڑا تھا یا کم کردیا تھا، کیونکہ میرے بچے چھوٹے تھے انہیں میرے وقت اور توجہ کی ضرورت تھی۔ اب جب وہ سمجھدار ہوگئے ہیں اور وہ اپنے سکول وغیرہ میں مصروف ہوگئے ہیں تو مجھے لگا کہ اب میں کام کر سکتی ہوں تو میں نے کام شروع کردیا۔ نند ڈرامہ کرنے کی وجہ یہ بھی تھی کہ کورونا کی وجہ سے مسلسل گھر رہ رہ کر سست ہوگئی تھی اس لیے خود کو ایکٹیو کرنے کے لیے آفر قبول کرلی۔‘
جویریہ کا کہنا تھا کہ ’دوسروں کے خلاف بے پر کی باتیں پھیلانے والے وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے خود کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔‘
ساس بہو کے لڑائی جھگڑے سے ڈرامے کو باہر نکالا جائے اس سوال کے جواب میں جویریا نے کہا کہ ’یہ رشتے ایسے ہوتے ہیں جن میں محبتیں بھی ہوتی ہیں اور لڑائیاں بھی۔ جہاں دو برتن ہوتے ہیں وہاں آواز بھی ہوتی ہے اور ہر گھر میں ایسا ہوتا ہے کہ کہیں ایسے رشتوں میں محبت ہے تو کہیں کڑواہٹ۔ تو جو ہے ہم وہی دکھا رہے ہیں اور یہ بہت ہی نارمل بات ہے میرے نزدیک۔‘
آپ فلم بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں اس سوال کے جواب میں جویریا نے کہا کہ ’بالکل فلم بنانے کا ارادہ ہے، لیکن سینما گھر تو کھل جائیں حالات نارمل ہوجائیں پھر دیکھتے ہیں۔ ویسے بھی اب ویب سیریز کا دور ہے لیکن کورونا کے سائے چھٹ جائیں تو پھر دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے۔‘
 جوہریا کا ماننا ہے کہ ’ہیرو، ہیروئین فلم کے ہوتے ہیں ڈرامے کے نہیں۔ ڈرامے میں تو کریکٹر رولز ہوتے ہیں مجھے تو ڈرامے کے ہیرو ہیروئین کے کانسیپٹ کی سمجھ نہیں آتی، بس کردار اچھا ہونا چاہیے اور یہ کسی بھی آرٹسٹ کا حق ہے کہ کردار اچھا لگے تو کر لیں برا لگے تو منع کردے۔‘
 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہماری عوام بہت سمجھدار ہوگئے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر کوئی منفی کردار کررہا ہے تو جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف ڈرامہ ہے۔ لہذا وہ منفی کردار کرنے کی وجہ سے کسی سے نفرت نہیں کرتیں۔‘
  جویریا کو اقراء عزیز کی اداکاری بہت اچھی لگتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ  ’ہر ڈائریکٹر کا اپنا انداز ہے ہر کوئی اپنے انداز میں کام کررہا ہے۔ لہذا کسی ایک کا نام نہیں لے سکتی کہ کون ان کا فیورٹ ہے کیونکہ کبھی مجھے کسی ایک ڈائریکٹر کا ڈرامہ اچھا لگتا ہے تو کبھی کسی دوسرے ڈائریکٹر کا کام اچھا لگتا ہے۔‘

فخر سوات "انعام اللہ

( ڈاکٹر ذاکرمحمد)

آج میں ایک ایسے نوجوان شخصیت کے بارے میں لکھنے جارہاہوں۔جس نے اپنا تعلیم تو جاری رکھا ہواہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار،اور سماجی کارکن کے خدمت بھی سرانجام دئے رہے ہیں۔اس کانام انعام اللہ ہے۔ جوسوات کے تحصیل بریکوٹ سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ خود بھی ایک طالب علم ہے۔مگر پھر بھی وہ اس چھوٹی سی عمر میں اپنے ملک کی خدمت کر رہےہیں۔

"انعام اللہ " ایک پڑھالکھا،باشعور،عقل منداور زہین نوجوان ہے۔ ان کی قابلیت کو چند الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے بہت ہی مشکل ہے۔ انھوں نے جس شعبےکا انتخاب اپنے لئے کیاہے۔اس کا تعلق اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمات کرنے سے ہیں۔ وہ خواتین اور بچوں کے حقوق اور اس کے علاوہ بے سہارا نوجوانوں کی تعلیم پر توجوں دے رہے ہیں۔ انعام اللہ غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی آوازہے۔ بےسہارا،غریبوں،تعلیم ادھوری چھوڑنے والی ان بہن بھائیوں کا،ان لوگوں کا جو زندگی کے اس سفر میں کئ نہ کئ کسی نہ کسی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔اور ان لوگوں کاجوزندگی میں کسی نہ کسی مشکل سے دوچارہے۔میں یہ بات بہت یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انعام اللہ موجودہ نظام اور معاشرے میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور وہ ہمارے پیارے وطن "پاکستان" کا قابل تعریف مستقبل ہے۔ اگر میں آج کل کے معاشرے کی بات کرو تو ایسے بہت کم لوگ ہے۔جو اپنے علاوہ دوسروں کے بارے میں سوچئے مگر ان لوگوں کو شاہد یہ نہیں معلوم کہ نیکی تو وہی ہے، کہ تم دوسروں کے کام آئے، اپنے بارے میں تو ہر کوئ سوچتا ہے۔

  "انعام اللہ " جسے نوجوانوں کی بدولت ہی ہمارے معاشرے کی میابی ممکن ہے۔ انعام اللہ کا کہنا ہے! کہ میں اپنے جیب خرچ سے کچھ روپے نکل کر غریبوں،یتموں،اور بے سہارا بچوں پر خرچ کرتا ہوں۔کیونکہ بہ حیثیت مسلمان ہم جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ہم دوسروں کےلئے بھی پسند کریں۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ میں اپنے ملک سے بہت محبت کرتاہوں۔اور میرا مقصد ملک کی تعمیروترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔

     اسطرح جب ہمارے ملک پاکستان کو کرونا وائرس کے تیسرے لہر نے لپیٹ میں لےلیا۔تو انہوں نے سوات کے مختلف علاقوں میں میں اپنی مددآپ کے تحت،ہزاروں کی تعداد میں مفت فیس ماسک تقیسم کئے۔اور کئ آگاہی مہم چلائی۔اس دوران انہوں نے صحافی اقبال خان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک وقوم کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتا ہوں۔اور ماسک تقیسم کرنے کا بنیادی مقصد لوگوں کو آگاہ کرناتھا۔ کہ اگر ہم ماسک استعمال نہیں کرینگے تو پھر حکومت سخت سے سخت اقدامات لےگئے۔جس میں عوام کا حد سے زیادہ نقصان ہے۔ 

       انعام اللہ کو ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔وہ اپنے قلم کے ذریعے عوام کے لئے آواز آٹھاتا ہے۔انھوں بہت سے موضوعات پر کالم لکھےہیں۔

   جس میں موجودہ تعلیم نظام، قائداعظم کی زندگی، اسلام میں گداگری کی مذمت، وغیرہ شامل ہے۔جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔

اسطرح حال ہی میں انہوں نے بریکوٹ پریس کلب کے رکن نوجوان صحافی ملک اعزازالحق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل لیکنھے کا شوق مجھے بچپن سے تھا۔اور تقریبا تین سال سے میں ایک کالم نگار کی حیثیت سے کام کرہا ہوں۔اوراپنے قلم کے ذریعے عوام کے مسائل کو حکومت کے سامنے رکھتا ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان کو چاہیےکہ اپنے ملک وقوم کی خدمت کرے۔ کیونکہ اس ملک کو بنانے کےلیے بہت سے لوگوں نے اپنی جان ومال کی قربانیاں دئ ہے۔ ان کی جدوجہد کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

     انعام کا کہناہے کہ وہ جلد اپنا ایک فاونڈیشن بنانے جارہا ہے۔ جس میں غریب اور بے سہارا بچوں کو مفت تعلیم دی جائیگی۔  ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ان بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے۔جو ملک کی فلاح وبہبود کےلئے کام کرہے ہیں۔ میرے دعا ہمیشہ میرے بھائ "انعام اللہ " کے ساتھ ہے کہ اللہ تعالی ان کو اپنے اس نیک مقصد میں کامیاب کرے(آمین)

        عقابی روح جب بیدر ہوتی ہے جوانوں میں

          نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

عید کے تیسرے روز بھی ہزاروں سیاح وادی سوات پہنچ گئے

 

 سوات عید کے تیسرے روز بھی ہزاروں سیاح سوات پہنچ گئے ہیں۔عید کی چھٹی کو بھرپور طریقے سے منانے کیلئے شہریوں نےتفریحی مقامات کا رخ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق عید الضحیٰ کے تیسرے روز سوات میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور سیاحوں کی بڑی تعداد سوات پہنچ گئی۔ سیاحوں نے دریائے کے کنارے ڈھیرے ڈال دئیے، نوجوانوں نے باربی کیو پارٹی اور رقص کیا اورسیاحوں نے خوب موج مستیاں کیں۔

مہو ڈنڈ اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیاحوں اور سوات کے مقامی لوگوں کا غیر معمولی رش رہا۔ بیشتر مقامات پر گھنٹوں تک ٹریفک جام اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ سوات میں ہوٹلزنہ ملنے کے باوجود لوگوں نے نجی رہائش گاہوں اور خیموں میں قیام کیا

ملک اعزازالحق کا ایم پی آے عزیزاللہ گران کے ساتھ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے خصوصی انٹرویوں۔ انشاءاللہ بہت جلد لائیل ٹی وی پرنشر کیا جائیگا۔

 

ایم پی آے عزیزاللہ گران نے پی کے 4 میں ترقیاتی کاموں کی انبار لگا دیا  ۔ ایم پی آے عزیزاللہ گران کا کہنا ہے کہ انشاء اللہ پی کے 4 میں 24-07-2021 سے باقاعدہ افتتاحی پروگراموں کا  سلسلہ شروع ہوگا جس میں بڑے بڑۓ پروجیکٹوں کا افتتاح عزیزاللہ گران اپنے ہاتھوں سے خود کرینگے۔ جس میں ایم پی آے عزیزاللہ گران نے غریب عوام کے بڑے بڑے مسلے مسائیل حال کردئیے ہیں۔  اسی وجہ سے آج بھی ایم پی آے عزیزاللہ گران سے پی کے 4 کے عوام کے ساتھ ساتھ پی کے 6کے عوام بھی خوش ہیں پی کے 81 میں کی گئی ترقیاتی کاموں کی وجہ سے آج بھی پی کے 6  اور این آے 3 کے عوام کا پیار ایم پی آے عزیز اللہ گران  کے لئے زندہ ہیں اور ایم پی آے گران کو تعریفی الفاظ میں یاد کرتے ہے

سوات کا واحد ایم پی اے ہیں جو خان صاحب کے ویژن کے مطابق پہلے روز سے پروٹوکول کی خلاف اور پہلے کی طرح اب بھی اپنے ورکروں کے ساتھ والہانہ محبت رکھتے ہیں

 

تحصیل بریکوٹ پی ٹی آئی ٹائیگرز کا ایم پی اے جناب عزیز اللہ خان گران کو عیدالضحی کی مبارکباد ۔بعد میں آنے والے بلدیات الیکشن پر تفصیلی بات چیت ۔سوات کا واحد ایم پی اے ہیں جو خان صاحب کے ویژن کے مطابق پہلے روز سے پروٹوکول کی خلاف اور پہلے کی طرح اب بھی اپنے ورکروں کے ساتھ والہانہ محبت رکھتے ہیں ۔جس پر pk81 اور pk82 کے تمام ورکرز ان کو قدر واحترام کے ساتھ ملتے ہیں ۔pk4 اور  pk6 اور N3 کا تمام ورکرز ان کے اخلاق اور رویہ سے بہت زیادہ متاثر اور خوش ہیں ۔



پاکستان میں سب سے سستا پیٹرول؟پاکستانیوں کو خوشخبری سنا دی گئی


پا کستان میں سب سے سستا پیٹرول؟پاکستانیوں کو خوشخبری سنا دی گئی

لاہور (ٹوڈے نیوز)پاکستان خطے میں سب سے سستا پٹرول فروخت کرنے والا
ملک بن گیا۔تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات قدرے کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکا، چین،

ترکی، بھارت سمیت بیشتر ممالک میں پٹرولیم مصنوعات پاکستان کے مقابلے میں زیادہ قیمتوں پر دستیاب ہیں۔فی لیٹر پٹرول بھارت میں 1 عشاریہ 25 ڈالر، چین میں 1 عشاریہ 11 ڈالر،
بنگلہ دیش میں 1 عشاریہ 05 ڈالر، امریکا اور ترکی میں 0 عشاریہ 86 ڈالر، سری لنکا میں 0 عشاریہ 81 ڈالر، انڈونیشیا میں 0 عشاریہ 73 ڈالر جبکہ پاکستان میں 0 عشاریہ 70 ڈالر کی قیمت میں دستیاب ہے۔بتایا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں گزشتہ چند ماہ کے دوران واضح اضافہ دیکھنے میں آیا، اسی لیے بیشتر ممالک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم پاکستان میں گزشتہ 5 ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں محض 3 روپے کا اضافہ کیا گیا۔جبکہ
رواں ماہ بھی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں موجودہ سطح پر ہی برقرار رہنے کا امکان ہے۔ عید کی وجہ سے پٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کچھ روز کیلئے موخر ہوگیا۔ عید کی

چھٹیوں کے باعث آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پیٹرولیم مصنوعات کی 15 روزہ قیمتوں کی سمری تیار نہیں کرسکا، پیٹولیم مصنوعات کی نئی پندرہ روزہ قیمتوں کا اطلاق 16مئی سے ہونا تھا تاہم اب نئی قیمتوں کا اعلان 17 مئی کو متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق اوگرا پیرکوپیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں ردوبدل کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق 18مئی سے متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق نئی قیمتوں کے اعلان تک پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی۔ دوسری جانب ایف بی آر کی جانب سے مئی کے ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی گزشتہ ماہ کی قیمتیں برقرار رکھنے کیلئے سیلز ٹیکس میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے مٹی کے تیل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر عائد سیلز ٹیکس میں کمی کی ہے۔ لائٹ اسپیڈ ڈیزل پر عائد سیلز ٹیکس میں 9 فیصد سے

زائد جبکہ مٹی کے تیل پر عائد سیلز ٹیکس میں ڈیڑھ فیصد کمی کر دی گئی ہے۔ جبکہ پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس وقت ملک میں پٹرول کی فی لیٹر قیمت 108.56 روپے، ڈیزل کی قیمت 110.76 روپے فی لیٹر، لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 77 روپے 65 پیسے اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 80 روپے ہے۔

Leave a Reply

خاتون اول بشریٰ بی بی نے کیا کہہ کر سرکاری وفد کا حصہ بننے سے انکار کردیا ؟


  لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار فیصل ادریس بٹ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔اہم اور غیر سیاسی خبر یہ ہے کہ خاتون اول بشری بی بی سرکاری وفد میں شمولیت کا استحقاق رکھنے کے باوجود سرکاری وفد میں شامل نہیں ہوئیں اور انہوں نے ذاتی اخراجات پر دورہ سعودی عرب میں

شمولیت اختیار کی بشری بی بی ستائیس رمضان المبارک کو عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد روضہ رسول ﷺپر حاضری دیں گی یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ماضی میں حکمران سینکڑوں افراد پر مشتمل وفود کو سرکاری خرچ پر عمرہ و حج کی ادائیگی کرواکر ; ’’ثواب دارین‘‘ حاصل کرتے تھے۔ملک میں عید سے قبل ہی سیاست میں شہباز شریف کی دھواں دار بیٹنگ مریم کیس تیاری میں حمزہ اور شہباز حکمت عملی کیا ہوگی
نواز کیا چاہتے ہیں، شہباز شریف کی دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کیا رنگ لائیں گی عموماً رمضان المبارک کا مہینہ خاصا پرسکون اور سیاسی موسم کے اتار چڑھائو سے مبرا ہی گزر جاتا ہے لیکن اس رمضان میں شہباز کی پرواز کے متعلق خاصا شور برپا ہے

حمزہ شہباز نے رہا ہوتے ہی امریکی سفیر سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی شہباز شریف نے اپنی رہائی کے بعد یو اے ای جو پاک بھارت بیک ڈور ڈپلومیسی میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے کے سفیر سے ملاقات کی ہے جو انتہائی اہم ہے بعد ازاں شہباز شریف کی چائنا کے سفیر سے ملاقات کے بعد برطانیہ کے ہائی کمیشن سے ملاقات ہوئی
۔سفیروں سے ملاقاتوں کی درخواست شہباز شریف نے کی یا سفیروں نے ملنے کے لئے رابطہ کیا ملاقات اہمیت رکھتی ہے کس نے کس کو ملنے کی درخواست کی یہ نہیں چائنا اس وقت ا مریکہ کے مدمقابل نیا بلاک بنانے میں مصروف عمل ہے خاص طور پر ستمبر میں امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلا کے بعد خطے میں چائنا کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی

دھکے دے کر گھر سے نکالی گئی 100 سالہ بوڑھی ماں بیماری کی حالت میں بے یارومددگار دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد 3 دن بعد چلی بسی، پولیس نے بیٹے کو گرفتار کر لیا


 پشاور (مانیٹرنگ، این این آئی) پشاورمیں پولیس نے بوڑھی ماں کو گلی میں چھوڑنے والے بیٹے کو گرفتار کرلیا۔سوشل میڈیا پر بوڑھی ماں کو گلی میں چھوڑنے کے معاملہ پر پولیس نے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، تھانہ پہاڑی پورہ میں والدین ایکٹ کے تحت ملزم شکیل کے خلاف مقدمہ درج ہوا، پولیس نے بوڑھی ماں کو گلی میں چھوڑنے والے بیٹے کو گرفتار کرلیا ہے، پشاور کے علاقے پہاڑی پورہ میں جوان بیٹوں کے ہوتے ہوئے بوڑھی ماں بیماری کی حالت میں بے یارومددگار دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد اس جہان فانی سے کوچ کر گئی۔ بزرگ خاتون

کئی بیماریوں میں مبتلا تھیں، ان کی عمر لگ بھگ سو سال تھی، ان کے دو بیٹے تھے، خاتون کے چھوٹے بیٹے نے اپنی والدہ کو گھر سے باہر نکال دیا اور بڑے بھائی کے گھر کے باہر گلی میں بے یارومددگار چھوڑ آیا، بزرگ خاتون کئی گھنٹوں تک گلی میں یونہی بے آسرا پڑی رہی، خاتون اس صدمے کو برداشت نہ کر سکی اور تین روز بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئی۔پولیس نے تحفظ والدین ایکٹ کے تحت ماں کو گھر سے نکالنے والے چھوٹے بیٹے کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا ہے۔دوسری جانب سرگودھا کی تحصیل بھلوال شہر میں دن دیہاڑے ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر شہری سراپا احتجاج بن گئے جنہوں نے بھیرہ چوک میں ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔زرائع کے مطابق سرگودھا کی تحصیل بھلوال شہر میں چند روز سے دن دیہاڑے لاکھوں

روپیکی ڈکیتی کی وارداتیں جاری ہیں جن میں ڈاکوں نے مصروف بازاروں میں گن پوائنٹ پر دکانداروں کو لوٹا مگر ان کا پولیس کوئی سراغ لگانے میں ناکام رہی جبکہ تاجروں نے پولیس گشت بڑھانے کا مطالبہ کیا جس پر عمل درآمد نہ ہونے اور ورادتوں کا سراغ نہ ملنے پر شہری سراپا احتجاج بن گے جہنوں نے بھیرہ چوک میں ٹائر جلا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور شاہراہ پر ٹریفک بلاک کردی جس کے باعث دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لائینیں لگ گئیں تاہم پولیس سے مذاکرات میں ڈکیتی کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کی یقین دہانی پر مظاہرین منتشر ہو گئے

300 سے زیادہ کیمروں کا تجزیہ، 700 گھنٹوں سے زائد کی ریکارڈنگ دیکھی، آئی جی اسلام آباد افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کے اہم پہلو سامنے لے آئے، بڑا کھوج لگا لیا


 اسلام آباد (این این آئی) آئی جی اسلام آباد نے کسی کی تفتیش کے حوالے سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ انتہائی حساس اور اہم کیس ہے، اس طرح کا واقعہ رپورٹ ہونا ہمارے لیے چیلنج تھا، یہ کیس اندھا تھا، رپورٹ کے بعد کوئی ثبوت اور دیگر چیزیں ہمارے پاس نہیں تھی۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد پولیس نے تمام وسائل بروئے کار لائے اور 5 ٹیمیں تشکیل دیں، کوئی ٹیکنیکل، کوئی ہیومن اینالسز پر گیا اور ایک ٹیم آپریشن پر تشکیل ہوئی اور جہاں سے معلومات ملتی تھی وہ ٹیم وہاں جاتی تھی، ڈیٹا اینالسز ہوا اور دیگر اداروں

نے ہماری بھرپور مدد کی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کم و بیش 3 دنوں کے عمل کے دوران ہم نے 300 سے زیادہ کیمروں کا تجزیہ کیا، جس میں سیف سٹی کیمرے اور نجی کیمرے بھی شامل ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کے کیمرے بھی شامل ہیں۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے 700 گھنٹوں سے زائد کی ریکارڈنگ دیکھی، اب تک 220 سے زائد افراد کا انٹرویو کیا، ایک گاڑی کے 5 مالکان نکل آئے اور ایک ایک کرکے ان کے پاس جاتے گئے اور بالآخر ڈرائیور تک پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اس وقت 350 سے زائد افسر اور جوان، خواتین پولیس افسران پچھلے تین دنوں سے اس کیس پر کام کر رہے ہیں، اس کا حصول یہ ہے کہ ہم نے پورا روٹ واضح کر لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تصدیق کرلی ہے کہ شکایت کنندہ گھر سے نکلتی ہیں تو پھر کہاں جاتی ہیں، پھر کہاں جاتی ہیں اور پھر گھر کیسے پہنچتی ہیں۔آئی جی نے کہا کہ یہ گھر سے پیدل نکلتی ہیں، پھر گالا مارکیٹ سے ٹیکسی لے کر کھڈا مارکیٹ جاتی ہیں اور تحائف لیتی ہیں، اس حوالے سے ڈرائیور کا کھوج لگا کر اس سے

پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے ان کو یہاں اٹھایا تھا۔انہوں نے کہاکہ پھر دوسری ٹیکسی میں کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی جاتی ہیں، یہاں اہم بات یہ ہے کہ وہ شکایت کرتی ہیں کہ دوسری ٹیکسی میں واقعہ ہوتا ہے، ٹیکسی میں چلتے ہوئے 5 منٹ ہوتے ہیں تو کوئی بندہ داخل ہوتا ہے اور ان پر تشدد کرتا ہے۔پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے دوسری ٹیکسی کا بھی کھوج لگایا تو اس کے بھی تین مالکان تھے اور تیسرے مالک کے پاس پہنچ کر ڈرائیور مل جاتا ہے اور وہ تصدیق کرتا ہے کہ میں نے ان کو کھڈا مارکیٹ سے اٹھایا اور راولپنڈی صدر لے کر گیا اور 600 روپے کرایہ وصول کیا جبکہ کھڈا مارکیٹ سے نکل کر ایکسپریس وے، فیض آباد اور صدر کی ساری سی سی ٹی وی فوٹیج ملی۔انہوں نے کہاکہ جہاں پر ان کو ڈراپ کیا گیا تھا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہمیں نہیں ملی، پنڈی صدر کے 8 کیمروں سے اس کی تصدیق ہوئی ہم نے ڈرائیور کا نمبر بھی ٹریک کیا تو وہ بھی وہی پہنچی۔انہوں نے کہا کہ پنڈی سے دامن کوہ کے لیے ایک اور ٹیکسی لی جہاں سے ہمیں ایک کیمرے ملا جو دامن کوہ میں تھا وہاں سے ہمیں اشارے ملے تو ہم نے ڈرائیور ڈھونڈ نکالا، جس نے کہا کہ میں نے ان سے 700 کرایہ لیا اور اسلام آباد ڈراپ کیا۔تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پھر چوتھی ٹیکسی بھی شامل ہے، وہ یہ ہے کہ دامن کوہ سے ان کو اٹھاتا ہے اور ایف نائن پارک ڈراپ کرتا ہے لیکن اسے پہلے ایف 6 جاتی ہیں اور فون نہیں ملنے پر ایف نائن پارک جاتی ہیں، اس بندے کا انٹرویو

بھی ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایف نائن پارک میں کسی سے موبائل لے کر وہ سفارت خانے فون کرتی ہیں اور وہاں سے سفارت خانے کا عملہ آکر ان کو گھر لے جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تفتیش تقریباً پوری ہوگئی ہے، درمیان میں ایک تاثر آگیا تھا وہ ہمارے ثبوت کے مطابق ثابت نہیں ہوتا اور ہم نے وزارت خارجہ سے درخواست کی کہ ہمیں مزید تعاون کی ضرورت ہے تو انہوں نے نوٹ بنا کر بھیج دیا۔مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہاکہ پاکستان ہائبرڈ وار کا نشانہ بنا ہوا ہے،پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کا جال بنا جارہا ہے،ای یو ڈس انفو لیب بھی اسی کا ایک شاخسانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ مئی کے آخر سے لے کر اب تک پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ جاری ہے،مختلف جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے،سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف

غلط تاثر پھیلایا جارہا ہے،پاکستان ہندوستاں اور افغانستان سے یہ جعلی اکاؤنٹس چکائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان میں قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے،ہم افغانستان میں قربانی کا بکرا ہرگز نہیں بنیں گے،کسی اور کی غلطیاں ہم اپنے سر نہیں لیں گے

دوران حج کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا،سعودی وزارت صحت کا اعتراف


  ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے محکمہ صحت نے کہا ہے کہ دوران حج اب تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ سعودی خبر رساں ادارے نے وزارت صحت کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ کورونا وبا کے باعث رواں سال حج کو 60 ہزار افراد تک محدود رکھا گیا اور ویکسینشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجاج کرام کو صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے سپیشل فیلڈ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اس ضمن

میں صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، انتہائی کوشش ہے کہ حج موسم ہر وبا سے محفوظ رہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحفظ صحت کے حوالے سے ہمارے اقدامات تسلی بخش ہیں اور عالمی برادری نے بھی انھیں سراہا ہے ، وبا سے بچائو کے لیے مقرر انتظامات کے حوالے سے جو درجہ بندی کی جا رہی ہے اس میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ واضح رہے کہ سائنوویک ویکسین کووڈ سے بچانے کیلئے 83.5 فیصد تک مؤثر قرار دے دی گئی ۔یہ بات ترکی میں جاری اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے عبوری نتائج میں سامنے آئی۔طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع نتائج میں دریافت کیا گیا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے سو فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔سائنوویک کی کورونا ویک نامی ویکسین ناکارہ کورونا وائرس پر مبنی ہے جو اپنی نقول نہیں بناسکتا تاہم مدافعتی نظام کو اس ناکارہ وائرس کی بنیاد پر اینٹی باڈیز بنانے کی تربیت دی جاسکتی ہے ، یعنی اگر ویکسنیشن کے بعد کسی فرد کو وائرس کا سامنا ہوتا ہے تو اس کا جسم بیماری یا اس

کی شدت کم کرنے کے لیے زیادہ بہتر مزاحمت کرسکتا ہے۔کورونا ویک کو پاکستان سمیت 37 ممالک میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی یکم جون 2021 کو اس کی ہنگامی منظوری دی تھی تاہم کورونا ویک کے ٹرائلز کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔تازہ ترین نتائج ترکی میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے تھے جو ایک کنٹرول ڈبل بلائنڈ رینڈمائزڈ ٹرائل تھا جس میں 10 ہزار 29 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ان افراد کو یا تو ویکسین کی 2 خوراکیں 14 دن کے وقفے سے استعمال کرائی گئیں یا پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔ٹرائل میں شامل رضاکاروں کی عمریں 18 سے 59 سال کے درمیان تھیں اور ایسے افراد کو شامل نہیں کیا گیا جو یا تو ماضی میں کووڈ سے متاثر ہوئے یا مدافعتی نظام دبانے والا علاج کرارہے تھے۔اسی طرح حاملہ یا بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، ویکسین میں موجود اجزا سے الرجک افراد یا آٹو امیون امراض کے شکار افراد کو بھی ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا گیا۔محققین نے رضاکاروں میں کووڈ کی روک تھام کی تصدیق کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کے کم از کم 14 دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کیا۔اس کے بعد 43 دن تک ان کا جائزہ لیا گیا اور محققین اس دورانیے کو بڑھانا چاہتے تھے تاہم ترکی میں ویکسین کے ہنگامی

استعمال کی منظوری کے بعد اسے روک دیا گیا۔ڈیٹا کے تجزیے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ کورونا ویک کووڈ کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 83.5 فیصد تک مؤثر ہے۔ویکسین گروپ میں شامل 6559 افراد میں سے 9 میں دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد علامات والی بیماری کی تشخیص ہوئی۔اس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ کے 3470 میں سے 32 کو بیماری کا سامنا ہوا۔ڈیٹا کے مطابق ویکسین سے کووڈ سے ہسپتال میں داخلے سے 100 فیصد تحفظ ملا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں صرف 6 افراد کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے جو پلیسبو گروپ سے تھے، جبکہ ویکسین گروپ سے کسی کو داخل نہیں ہونا پڑا۔ٹرائل میں کورونا ویک انتہائی محفوظ ویکسین بھی ثابت ہوئی، ویکسین گروپ کے صرف 19 فیصد افراد نے مضر اثرات کو رپورٹ کیا۔ان میں سے 90 فیصد سے زیادہ میں یہ اثرات معمولی تھے اور 50 فیصد سے زیادہ کو ان کا سامنا ایک دن سے زیادہ نہیں کرنا پڑا۔محققین کا کہنا تھا کہ دنیا کو کووڈ کے خلاف کسی بھی

محفوظ اور مؤثر ویکسین کی ہر خوراک کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا ویک علامات والی بیماری اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے، جبکہ 18 سے 59 سال کی عمر کی آبادی کے لیے محفوظ بھی ہے تاہم یہ ٹرائل کچھ پہلوؤں کے حوالے سے محدود ہے اور محققین کے مطابق اس تجزیے میں جوان اور کم خطرے سے دوچار آبادی کو شامل کیا گیا جبکہ فالو اپ کا دورانیہ بھی بہت مختصر تھا۔انہوں نے کہا کہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کی افادیت کو جاننے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے ،معمر افراد، بچوں، نوجوانوں اور دائمی امراض کے شکار افراد میں اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی اس کی افادیت کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے

وطن عزیز پر ایک ساتھ 9بیٹے نچھاور کر دینے والے پاکستانی میاں بیوی۔۔ حب الوطنی کی عظیم مثال قائم کرنیوالی امیر النسا بیگم مسلح افواج کے سربراہ رہنے والے کس بہادر جنرل کی والدہ ہیں؟ ایسی رپورٹ جو آپ کی آنکھیں نم کر دے

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی مائوں کا فخر ،مادروطن پر اپنے نوبیٹے نچھاور کردینے والی عظیم ماں امیر النسا بیگم جنہوں نے بیٹے کی شہادت کی خبر سن کر تاریخی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میں میرے اتنے ہی اور بیٹے ہوتے تو میں وہ بھی اس وطن پر وار دیتی۔امیر النسا بیگم بریگیڈیر ظاہر عالم خان،کرنل فروز عالم خان،سکواڈرن لیڈر شعیب عالم خان،جنرل شمیم عالم خان، وائس ایڈمرل شمعون عالم خان ،ونگ کمانڈر آفتاب عالم خان ،فلائٹ آفیسرمشتاق عالم خان ،کیپٹن اعجاز عالم خان ،اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید عالم خان کی والدہ ہیں۔ آپ کے شوہر عالم خانسروے

سپروائزر تھے۔ پاکستان کیا دنیا بھر میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی ماںباپ نے اس تعداد میں سپوت محاذ جنگ پر بھیجے ہوں۔ آپ کے نوبیٹوں نے افواج پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور 1965اور 1971کی جنگوں میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ ان بھائیوں نے 1965اور 1971کی جنگ میں داد شجاعت کی عظیم مثالیں قائم کیں۔ ایک بھائی نے 1967میں بھارت کے خلاف ایک معرکہ میں جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک بھائی نے 1971کی جنگ میں وطن کی حرمت پہ جان نچھاور کی ۔ بیٹے کی شہادت کی خبر سن کر عظیم ماں امیر النسا بیگم نے تاریخی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ گر میرے اتنے ہی اور بیٹے ہوتے تو میں خوشی خوشی جنگ کے محاذ پر روانہ کر دیتی۔ ونگ کمانڈر آفتاب عالم خان کو 1965کی جنگ میں داد شجاعت دینے پر ستارہ جرأت دیا گیا لیکن انہوں نے یہ کہہ

کر لینے سے انکار کر دیا کہ میں نے فوج صرف اپنا فرض ادا کرنے کے لیے جوائن کی ہے ۔جنرل شمیم عالم خان ریٹائرمنٹ سے قبل چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے عہدے پر فائز رہے ۔بلاشبہ وہ ماں باپ بہت ہی عظیم ہیں جنہوں نے وطن عزیز کے دفاع اور حفاظت کیلئے اپنی عزیز ترین چیز اولاد تک نچھاور کر دی۔ پوری قوم ماہ ستمبر کے اس ماہ میں امیر النسا بیگم کی مشکور اور انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے

فخر سوات "انعام اللہ"

 

(ڈاکٹر ذاکر محمد) آج میں ایک ایسے نوجوان شخصیت کے بارے میں لکھنے جارہاہوں۔جس نے اپنا تعلیم تو جاری رکھا ہواہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار،اور سماجی کارکن کے خدمت بھی سرانجام دئے رہے ہیں۔اس کانام انعام اللہ ہے۔ جوسوات کے تحصیل بریکوٹ سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ خود بھی ایک طالب علم ہے۔مگر پھر بھی وہ اس چھوٹی سی عمر میں اپنے ملک کی خدمت کر رہےہیں۔

"انعام اللہ " ایک پڑھالکھا،باشعور،عقل منداور زہین نوجوان ہے۔ ان کی قابلیت کو چند الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے بہت ہی مشکل ہے۔ انھوں نے جس شعبےکا انتخاب اپنے لئے کیاہے۔اس کا تعلق اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمات کرنے سے ہیں۔ وہ خواتین اور بچوں کے حقوق اور اس کے علاوہ بے سہارا نوجوانوں کی تعلیم پر توجوں دے رہے ہیں۔ انعام اللہ غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی آوازہے۔ بےسہارا،غریبوں،تعلیم ادھوری چھوڑنے والی ان بہن بھائیوں کا،ان لوگوں کا جو زندگی کے اس سفر میں کئ نہ کئ کسی نہ کسی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔اور ان لوگوں کاجوزندگی میں کسی نہ کسی مشکل سے دوچارہے۔میں یہ بات بہت یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انعام اللہ موجودہ نظام اور معاشرے میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور وہ ہمارے پیارے وطن "پاکستان" کا قابل تعریف مستقبل ہے۔ اگر میں آج کل کے معاشرے کی بات کرو تو ایسے بہت کم لوگ ہے۔جو اپنے علاوہ دوسروں کے بارے میں سوچئے مگر ان لوگوں کو شاہد یہ نہیں معلوم کہ نیکی تو وہی ہے، کہ تم دوسروں کے کام آئے، اپنے بارے میں تو ہر کوئ سوچتا ہے۔

  "انعام اللہ " جسے نوجوانوں کی بدولت ہی ہمارے معاشرے کی میابی ممکن ہے۔ انعام اللہ کا کہنا ہے! کہ میں اپنے جیب خرچ سے کچھ روپے نکل کر غریبوں،یتموں،اور بے سہارا بچوں پر خرچ کرتا ہوں۔کیونکہ بہ حیثیت مسلمان ہم جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ہم دوسروں کےلئے بھی پسند کریں۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ میں اپنے ملک سے بہت محبت کرتاہوں۔اور میرا مقصد ملک کی تعمیروترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔

     اسطرح جب ہمارے ملک پاکستان کو کرونا وائرس کے تیسرے لہر نے لپیٹ میں لےلیا۔تو انہوں نے سوات کے مختلف علاقوں میں میں اپنی مددآپ کے تحت،ہزاروں کی تعداد میں مفت فیس ماسک تقیسم کئے۔اور کئ آگاہی مہم چلائی۔اس دوران انہوں نے صحافی اقبال خان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک وقوم کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتا ہوں۔اور ماسک تقیسم کرنے کا بنیادی مقصد لوگوں کو آگاہ کرناتھا۔ کہ اگر ہم ماسک استعمال نہیں کرینگے تو پھر حکومت سخت سے سخت اقدامات لےگئے۔جس میں عوام کا حد سے زیادہ نقصان ہے۔ 

       انعام اللہ کو ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نوجوان کالم نگار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔وہ اپنے قلم کے ذریعے عوام کے لئے آواز آٹھاتا ہے۔انھوں بہت سے موضوعات پر کالم لکھےہیں۔

   جس میں موجودہ تعلیم نظام، قائداعظم کی زندگی، اسلام میں گداگری کی مذمت، وغیرہ شامل ہے۔جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔

اسطرح حال ہی میں انہوں نے بریکوٹ پریس کلب کے رکن نوجوان صحافی ملک اعزازالحق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل لیکنھے کا شوق مجھے بچپن سے تھا۔اور تقریبا تین سال سے میں ایک کالم نگار کی حیثیت سے کام کرہا ہوں۔اوراپنے قلم کے ذریعے عوام کے مسائل کو حکومت کے سامنے رکھتا ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان کو چاہیےکہ اپنے ملک وقوم کی خدمت کرے۔ کیونکہ اس ملک کو بنانے کےلیے بہت سے لوگوں نے اپنی جان ومال کی قربانیاں دئ ہے۔ ان کی جدوجہد کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

     انعام کا کہناہے کہ وہ جلد اپنا ایک فاونڈیشن بنانے جارہا ہے۔ جس میں غریب اور بے سہارا بچوں کو مفت تعلیم دی جائیگی۔  ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ان بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے۔جو ملک کی فلاح وبہبود کےلئے کام کرہے ہیں۔ میرے دعا ہمیشہ میرے بھائ "انعام اللہ " کے ساتھ ہے کہ اللہ تعالی ان کو اپنے اس نیک مقصد میں کامیاب کرے(آمین)

        عقابی روح جب بیدر ہوتی ہے جوانوں میں

          نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

کاروباری ہفتے کے پہلے روز سٹاک مارکیٹ کی کیا صورتحال رہی؟ آپ بھی جانیں


 لاہور(لائیل ٹی وی)پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے  روز مثبت رحجان دیکھنے میں آیا۔

دن کے اختتام پر 100 انڈکس میں 38 پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔سٹاک مارکیٹ 47ہزار 873 کی سطح پر بند ہوئی۔ دن کا آغاز ہوا تو 100 انڈکس 47ہزار 834 کی سطح  پر تھا، ایک وقت میں 100 انڈکس 48ہزار6 کی سطح پر پہنچ گیا جس کے بعد اس میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

بابراعظم ایک اور اہم سنگ میل کے قریب پہنچ گئے

 

مانچسٹر(لائیل ٹی وی)پاکستان کے سٹار بلے باز بابر اعظم ٹی 20 کرکٹ میں نمبر ون بلے باز بننے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

اسوقت بابراعظم بلے بازوں کی ٹی 20 رینکنگ میں دوسرے نمبر پر موجود ہیں جبکہ انگلینڈ کے ڈیوڈ میلان پہلے نمبر پر موجود ہیں۔تاہم اس سیریز کے دوران ڈیو ڈ میلان اب تک بری طرح ناکام رہے ہیں اور ان کا سکور ڈبل فگرز میں بھی داخل نہ ہوسکا ہے جبکہ دوسری جانب بابر اعظم نے پہلے میچ میں 85 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ دوسرے میچ میں انہوں نے 22 رنز بنائے۔اگر آج ہونے والے میچ میں بھی با براعظم ففٹی سکور کرتے ہیں تو قوی امکان ہے کہ وہ ون ڈے کے ساتھ ساتھ ٹی 20 رینکنگ میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کرلیں۔دوسری جانب وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان بھی ٹی 20 کرکٹ کے ٹاپ 10بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں،وہ اس وقت 640پوائنٹس کے ساتھ 11ویں نمبر پر موجود ہیں جبکہ 10ویں نمبر پر موجود بلے باز کے پوائنٹس کی تعداد 645 ہے۔

دُبئی میں ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز کو انتہائی شاندار ہوٹل نما عمارت میں ٹھہرایا جائے گا

 

دُبئی(۔19جولائی2021ء ) دُبئی میں ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز کے لیے ایک ایسی شاندار عمارت تیار کر لی گئی ہے جو جیل کم اور ہوٹل زیادہ معلوم ہوتی ہے۔ اس حراستی مرکز میں 12 سو سے زائد ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز کو ٹھہرایا جائے گا۔ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز (GDRFA)کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رہائشی ویزوں کی خلاف ورزی کرنے والے تارکین کے لیے ایک شاندار سنٹر کھول دیا گیا ہے۔

الاویر کے علاقے میں قائم یہ سنٹر 16,731 مربع میٹر پر بنایا گیا ہے جو انٹرنیشنل سٹینڈرڈز کے مطابق ہے۔ یہ سنٹر بالکل کسی شاندار ہوٹل کی طرح ہے جہاں ان افراد کو رکھا جائے گا جن کا رہائشی ویزہ ایکسپائر ہونے کے بعد ان کا امارات میں قیام غیر قانونی ہو جاتا ہے۔

GDRFA کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد المری نے بتایا کہ اس سٹیٹ آف دی آرٹ سنٹر میں غیر قانونی ویزہ ہولڈرز کوزیادہ سے زیادہ 14 روز کے لیے رکھا جائے گا تاہم کسی غیر معمولی حالات میں ان کا قیام زیادہ دن کے لیے بھی ہو سکے گا۔

ڈیلی گلف اُردو کے مطابق نئی بلڈنگ میں 1,288 افراد کے قیام کی گنجائش ہو گی۔

اب 735 مرد اور 553 خواتین یہاں قیام کر سکیں گی۔ اس وقت اس سنٹر میں گیارہ مرد اور گیارہ خواتین مقیم ہیں۔  ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز کے لیے مخصوص اس رہائش گاہ میں سامان، ٹکٹس، کیش وغیرہ رکھوانے کے لیے 13 کاؤنٹرز پر خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ 

جبکہ ایک کاؤنٹر ان افراد کے لیے مخصوص ہے جو dnata کی ٹریول سروسز حاصل کر سکتے ہیں جن میں DUBZ بھی شامل ہے جو ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز کو یہاں سے سیدھا ایئرپورٹ لے جا کر ایگزٹ کروانے میں مدد دیتی ہے۔ DUBZ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آف آپریشنز عادل وجیہ نے بتایا کہ ان کا ادارہ اس سنٹر میں ٹھہرائے گئے غیر ملکی کو سفری دستاویزات اور نیگیٹو پی سی آر رپورٹ موصول ہونے کے بعد امارات سے واپس جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اگر کوئی شخص یہاں مقیم کسی قیدی سے ملاقات کرنا چاہتا ہے تو اسے ایک موبائل ایپ پر درخواست کرنا ہو گی جسے فی الحال اپ گریڈ کیا جا رہا ہے ۔ اس درخواست میں اسے وقت اور تاریخ کا بتانا ہو گا۔ یہاں پر مہمانوں کے لیے بڑا ویٹنگ ہال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 16 کاؤنٹرز ہیں جہاں پر قیدیوں سے ٹیلی فون پر شیشے کے دوسری جانب موجود قیدی سے بات ہو سکتی ہے۔


بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کے موبائل فون بھی ہیک کرنے کی کوشش کا انکشاف

 

اسلام آباد (لائیل ٹی وی تازہ ترین اخبار۔ 20 جولائی 2021ء) : بھارت پاکستان کی مخالفت اور پاکستان دشمنی میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کے موبائل فون بھی ہیک کرنے کی کوشش کیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر کی مدد سے حریت رہنماؤں کے موبائل فونز کو بھی نشانہ بنایا ۔

جبکہ اس کے علاوہ سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں اور چینی صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اسرائیلی کمپنی کے ذریعے وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے فون کالز اور میسج ریکارڈ کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ دوسری جانب امریکی اخبار میں شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے فون کی بھی ہیکنگ کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے پاس جاسوسی، نگرانی اور ڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے اسرائیلی سافٹ ویئر کی مدد سے وزیراعظم عمران خان اور مختلف ممالک کے سربراہان سمیت تقریباً 50 ہزار سے زائد لوگوں کے فون نمبرز ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔